حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین حمید شہریاری نے تہران میں "فلسطین کی آزادی، امت اسلامی کا فریضہ" کے عنوان سے منعقدہ دوسری بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: امریکہ اپنی یکطرفہ روش کے ساتھ اپنے تئیں پرعزم تھا کہ وہ اپنی سیکولر اور لبرل اقدار کو پوری دنیا پر رائج اور دنیا کے مختلف خطوں میں اپنے مفادات کو حاصل کرتا رہے گا۔ اس تناظر میں، اسے ایک ماسک کی ضرورت تھی اور وہ "آزادی" کا ماسک تھا جس سے وہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا: استکبار کو اپنے منافع کے حصول کے لئے خطے میں گویا ایک سرطانی رسولی کی ضرورت تھی تاکہ ایک طرف یہاں اس کی ہمہ گیر موجودگی کا جواز پیدا ہو سکے اور دوسری طرف وہ اس کے ذریعے اپنے مفاد اور مقاصد کو بھی حاصل کر سکے۔
حمید شہریاری نے کہا: آج ہم دنیا میں ایک بنیادی تبدیلی کو مشاہدہ کر رہے ہیں۔ جب انقلاب اسلامی برپا ہوا تو اس کی برکت سے استکبار کے خلاف مزاحمت کا ایک کلچر تشکیل پایا۔
انہوں نے کہا: چینی تقریباً 30 سال پہلے اس نتیجے پر پہنچ گئے تھے کہ انہیں امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے معاشی طور پر مضبوط ہونا ہو گا۔ اسی طرح روسیوں نے بھی اپنے فوجی اختیارات کے ساتھ اپنی عسکری صلاحیتوں کی بنیاد پر امریکہ کے یکطرفہ تسلط کے خلاف محاذ تشکیل دیا۔
مجمع جہانی تقریب کے سکریٹری جنرل نے کہا: آج امت اسلامیہ کے لیے ایک بڑی کامیابی یہ ہے کہ سعودیوں کو کم از کم یہ سمجھ آ گئی ہے کہ امریکہ پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ امید ہے کہ ہمیں اور اکثر اسلامی ممالک کو حاصل ہونے والی اس فرصت سے امت اسلامیہ بہترین استفادہ کر پائے گی۔
انہوں نےکہا: الحمد للہ آج ہم نے دنیا میں امریکہ کی بالادستی کو ختم کر دیا ہے جس پر ہمیں عالمی نظام کے مستقبل کے نظم و سسٹم پر توجہ دینا ہو گی۔ ہمیں دنیا میں ڈالر کی بالادستی کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کی یکطرفہ تسلط کو بھی ختم کرنا چاہیے لیکن ہمیں دشمن کو کبھی کم یا ہلکا نہیں سمجھنا چاہیے۔